حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے پوچھا ’’ یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگےتو کیا مانگے؟
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے پوچھا
’’ یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگےتو کیا مانگے؟‘‘🌠
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’صحت‘‘۔🌠
میں نے یہ واقعہ پڑھا تو میں گنگ ہو کر رہ گیا‘🌠
صحت اللہ تعالیٰ کا حقیقتاً بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے جتنی محبت اور منصوبہ بندی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے کی اتنی شاید پوری کائنات بنانے کے لیے نہیں کی-🌠
ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پر غور کرتے ہیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے۔🌠
ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں‘ مگر ہماری قوت مدافعت‘ ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں‘🌠
مثلاً ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارےدل کو کمزور کر دیتے ہیں مگر ہم جب تیز چلتے ہیں‘ جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے‘ ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں‘ یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اور یوں ہمارا دل ان جراثیموں سے بچ جاتا ہے‘🌠
مثلاً دنیا کا پہلا بائی پاس مئی 1960ء میں ہوا مگر قدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی لاکھوں‘ کروڑوں سال قبل ہماری پنڈلی میں رکھ دی‘ یہ نالی نہ ہوتی تو شاید دل کا بائی پاس ممکن نہ ہوتا‘🌠
مثلاً گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن 17 جون 1950ء میں شروع ہوئی مگر قدرت نے کروڑوں سال قبل ہمارے دو گردوں کے درمیان ایسی جگہ رکھ دی جہاں تیسرا گردہ فٹ ہو جاتا ہے🌠
ہماری پسلیوں میں چند انتہائی چھوٹی چھوٹی ہڈیاں ہیں۔یہ ہڈیاں ہمیشہ فالتو سمجھی جاتی تھیں مگر آج پتہ چلا دنیا میں چند ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کے نرخرے جڑےہوتے ہیں- یہ بچے اس عارضے کی وجہ سے نه اپنی گردن سیدھی کر سکتے ہیں‘ نه نگل سکتے ہیں اور نہ ہی عام بچوں کی طرح بول سکتے ہیں-🌠
سرجنوں نے جب ان بچوں کے نرخروں اور پسلی کی فالتو ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا پسلی کی یہ فالتو ہڈیاں اور نرخرے کی ہڈی ایک جیسی ہیں چنانچہ سرجنوں نے پسلی کی چھوٹی ہڈیاں کاٹ کر حلق میں فٹ کر دیں اور یوں یہ معذور بچے نارمل زندگی گزارنے لگے‘🌠
مثلاً ہمارا جگرجسم کا واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے‘ ہماری انگلی کٹ جائے‘ بازو الگ ہو جائے یا جسم کا کوئی دوسرا حصہ کٹ جائے تو یہ دوبارہ نہیں اگتا جب کہ جگر واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ اگ جاتا ہے‘🌠
سائنس دان حیران تھے قدرت نے جگر میں یہ اہلیت کیوں رکھی؟ آج پتہ چلا جگر عضو رئیس ہے‘ اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں اور اس کی اس اہلیت کی وجہ سے یہ ٹرانسپلانٹ ہو سکتا ہے‘ آپ دوسروں کو جگر ڈونیٹ کر سکتے ہیں‘ یہ قدرت کے چند ایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل کو حیران کر دیتے ہیں 🌠
جب کہ ہمارے بدن میں ایسےہزاروں معجزے چھپے پڑے ہیں اور یہ معجزے ہمیں صحت مند رکھتے ہیں۔🌠
ہم روزانہ سوتے ہیں‘ ہماری نیند موت کا ٹریلر ہوتی ہے‘ انسان کی اونگھ‘ نیند‘ گہری نیند‘ بے ہوشی اور موت پانچوں ایک ہی سلسلے کے مختلف مراحل ہیں‘ ہم جب گہری نیند میں جاتے ہیں تو ہم اور موت کے درمیان صرف بے ہوشی کا ایک مرحلہ رہ جاتا ہے‘ ہم روز صبح موت کی دہلیز سے واپس آتے ہیں مگر ہمیں احساس تک نہیں ہوتا‘🌠
صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑتی ہے‘ ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی‘ 🌠
Comments
Post a Comment